۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
داعش (اسپائکر قتل عام)

حوزہ/ عراقی سیکورٹی فورس داعش کے ایک رہنما کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوئی جس نے 2014 میں اسپائیکر قتل عام میں خاص کردار ادا کیا تھا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراقی وزیر اعظم کے دفتر سے وابستہ ’’العالم الامانی‘‘ میڈیا گروپ نے آج (جمعرات 27 جولائی) کو شمال مشرقی عراق کے صوبہ سلیمانیہ میں دہشت گرد گروہ داعش کے ایک رہنما کی گرفتاری کی اطلاع دی۔

ذرائع کے مطابق، "عبدالخالق خزعل سلطان" نامی اس داعشی دہشت گرد نے جون 2014 میں اسپائکر قتل عام کے جرائم میں اہم کردار ادا کیا تھا، ایک ایسا جرم جس میں 1700 گرفتار فوجی طلباء کا داعش نے قتل عام کیا تھا۔

داعش کے اس رہنما کی گرفتاری کے لیے کیے گئے آپریشن میں نیشنل انٹیلی جنس آرگنائزیشن کی فورسز عراقی انسداد دہشت گردی یونٹ کے ساتھ تعاون میں شامل تھیں اور جمع کی گئی معلومات کی بنیاد پر وہ اسے سلیمانیہ کے آس پاس اس کے ٹھکانے میں گھس کر گرفتار کرنے میں کامیاب ہو گئیں۔

عبدالخالق خزعل سلطان صوبہ دجلہ کا کمانڈر بھی تھا اور عراقی سکیورٹی فورسز کے خلاف مختلف کارروائیوں میں حصہ لیتا تھا، صوبہ دجلہ وہ نام ہے جو صوبہ نینویٰ میں داعش کے دہشت گردوں نے عراق اور شام کے سرحدی علاقوں کو دیا تھا۔

عراقی فورس کے ہاتھوں  2014 کے اسپائکر قتل عام میں  خاص کردار ادا کرنے والا داعش کا رہنما گرفتار

سال 2014 میں اسپائیکر کالج میں داعش کے دہشت گردوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے تمام ریکروٹس کی عمریں 20 سال سے کم تھیں، اسپائیکر کے قتل عام کے بعد داعش کے اس خوفناک دہشت گرد کا نام ایمن اسپائکر رکھا گیا تھا۔

یاد رہے کہ 2014 میں داعش کے دہشت گردوں نے تکریت کے قریب سپائیکر چھاؤنی پر حملہ کر کے 1700 فوجی اہلکاروں کو اغوا کرنے کے بعد گولیاں مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، داعش نے قتل عام کی ایک ویڈیو بھی جاری کی جس میں مغوی کیڈٹس کو زمین پر پڑے اور ان پر گولیاں برساتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

تکریت کی آزادی کے بعد عراقی سیکورٹی فورسز کو ایک اجتماعی قبر سے چھ سو عراقی کیڈٹس کی لاشیں ملیں، عراقی حکام کا کہنا ہے کہ داعش کے دہشتگردوں نے اسپائیکر کیمپ میں کم از کم 1700 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

عراقی فورس کے ہاتھوں  2014 کے اسپائکر قتل عام میں  خاص کردار ادا کرنے والا داعش کا رہنما گرفتار

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .